بنیادی طورپر یہ فیچر پاکستان میں بارش کے پانی کے زیاں،اس سے ہونے والے نقصانات اورملک میں بڑھتی ہوئی آبی قلت کے تناظر میں لکھا گیا تھا۔ چناں چہ صورت حال کا مختصر جائزہ پیش کرنے کے بعد برسات کاپانی جمع کرکے اس کے مفید استعمال کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔اس ضمن میں رین واٹر ہارویسٹنگ کی تیکنیک کا تفصیل سے زکر کیا گیا تھا۔اور نمایاں مثالیں،تیکنیک،جمع شدہ پانی کی منتقلی،ری چارج کی تیکنیک،ملکی مثالیں،لاہور میں برسات کا پانی جمع کرنے کا منصوبہ کے ذیلی عنوانات کے تحت بات آگے بڑھائی گئی تھی۔فیچر میں لکھا گیا تھا: اگست کے مہینے میں ملک بھر میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں کی وجہ سے روزانہ ایسی خبریں سننے کو مل رہی تھیں کہ آج فلاں علاقہ زیرِ آب آگیا،فلاں علاقے میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئ اور فلاں ،فلاں علاقوں سے برسات کا پانی اتنے یوم گزرنے کے باوجود نکل نہیں سکا ہے۔ لیکن اسے کیا کہیے کہ مون سون کا موسم گزرتے ہی ان علاقوں کےباسی پانی کی قلت سے پریشان نظر آئیں گے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آبی بحران سے پورا ملک پریشان ہے۔ ایسے میں پانی محفوظ کرنےکے لیے برسات کا موسم بڑی نعمت ہے جسے ہم اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے زحمت میں تبدیل کردیتے ہیں۔ ملک میں میٹھےپانی کے ذخیروں میںکمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پانی کی فی کس دست یابی کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہے۔ لہٰذا پاکستان پانی کے سنگین بحران کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔ ہمارانوّےفی صد سے زیادہ میٹھا پانی زراعت میں استعمال ہوتا ہے اور ہماری ساٹھ فی صد آبادی بالواسطہ یا بلاواسطہ طورپر زراعت سے وابستہ ہے۔شہروں میں پینے کے پانی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے کیوں کہ شہر پھیلتے جا رہے ہیں،لیکن وہاں معقول یا محتاط اربن واٹر مینجمنٹ سسٹم موجود نہیں۔ کراچی میں اس ضمن میں صورت حال وقت گزرنے کے ساتھ خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ اگر ہم تھوڑی سی کوشش کریں تو آسان طریقوں سے برسات کا پانی جمع کرکے مفید کاموں میں استعمال کرسکتے ہیں۔اس مقصد کے لیے ٹینک نصب یا تعمیر کرنا پڑتے ہیں اور اگر یہ طریقہ زیادہ منہگا پڑے تو محض زمین میں گڑھے اور تالاب بنا کر بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ ان تالابوں یا گڑھوں میں یہ پانی جمع کرکےنہ صرف مفید کاموں میں استعمال کیا جا سکتاہے بلکہ زمین میں جذب ہو کر یہ زیرِ زمین پانی کی گرتی ہو ئی سطح کو سنبھالا بھی دے سکتا ہے۔پانی جمع کرنے کے اس عمل کوانگریزی میں Rainwater Harvestingکا نام دیا گیا ہے ۔ اس تیکنیک کے ذریعے ہم ضایع ہوتےہوئے برساتی پانی کو جمع کرکے مذکورہ بالا تمام مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔اس تیکنیک سے نہ صرف زمینی پانی کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اسے گھریلو کاموں میں، آب پاشی، کاشت کاری اور دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس وقت یہ تیکنیک دنیا کے کئی حصوں میں کام یابی سے استعمال کی جا رہی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔ دوسری جانب ہم سایہ ملک ،بھارت کے دیہی علاقوں میں بھی اس طرح کے واٹر ٹینک،چیک ڈیم اور کنوویں یا تالاب جگہ جگہ نظر آتے ہیں۔ مثلاً راجستھان کے گائوں کشوری میں کسانوں نے اس مقصد کےلیے جوہڑیا چیک ڈیم بنا رکھے ہیں جہاں وہ بارش کا پانی جمع کر کے سال بھر استعمال میں لاتے ہیں۔
on October 1st, 2020 by Rizwan Ahmed category WATER STEWARDSHIP
DRINKING WATER AND SANITATION
on October 1st, 2020 by Syed Kamal Hussain Shah category WATER STEWARDSHIP
The mentioned story is about he fishermen of Indus River, who are living a miserable life in a village that is known as Sonn Miyaan. Once it was a prosper village due to abundance of fish but after the shortage of water in Indus they are unable to get a fish from the River.
on October 1st, 2020 by Akhtar Hafeez category WATER STEWARDSHIP
Drinking water issue in Peshawar is highlighted in the feature report in which its impacts on kids and opinion of related government departments officials were added.
on September 24th, 2020 by ikram Ullah marwat category WATER STEWARDSHIP
قبائلی اضلاع باالخصوص باجوڑ میں پانی کا بحران پینے کے پانی کی عدم دستیابی ، بڑا انسانی المیہ قریب آبی دہشت گرد یوکلپٹس درختوں کی بڑے پیمانے پر شجرکاری بلاروک ٹوک جاری پورے علاقے میں پانی ٹیسٹ کرنے والی کوئی لیبارٹری موجود نہیں ، امراض بھی حملہ آور باجوڑ کی سب سے بڑی تحصیل خار کا چشموں کے نام سے معروف علاقہ چینہ بنجر ہوچکا چینہ میں پائے جانیوالے تمام چھوٹے بڑے پانی کے قدرتی چشمے مکمل خشک ہوگئے آباؤ واجداد کے زمانے سے مقیم سیکڑوں لوگ پانی کی عدم دستیابی سے علاقہ چھوڑ گئے صاف پانی صرف بڑے سرداروں تک فراہم کرنے کی بجائے عام لوگوں کو فراہم کیاجائے یوکلپٹس کے درخت ذیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اسی لئے لوگ ان کو ترجیح دیتے ہیں ، محکمہ جنگلات باجوڑ میں پانی کے بحران اور اس حوالے سے جنم لینے والے سنگین مسائل پر خصوصی تحقیقاتی رپورٹ
on September 30th, 2020 by hasbankhan category WATER STEWARDSHIP
یہ مضمون اس موضوع پر ہے کہ برساتی پانی ذخیرہ کرکے اربن فلڈنگ اور قلت آب پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ نیز مضمون میں بھارت اور دیگر ممالک میں اس سلسلے میں رائج قوانین کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
on October 1st, 2020 by nadeem subhan category WATER STEWARDSHIP
This blog is based on a study that reveals that the interlinkages of water availability, water supply systems, rapid urbanization, and consequent increase in water demand (both daily and seasonal) are leading to increasing water insecurity in towns in the HKH region in South Asia.
on August 20th, 2020 by MLuqman category WATER STEWARDSHIP